ہنس و مزاح انسان کی فطرت کا وہ لازمی جز ہے جو کہ اسے دنیا میں موجود مصیبتیں جھیلنے میں اور زندگی کو گزارنے میں مدد کرتا ہے۔ ہس و مزاح چاہے پرانا ہی کیوں نا ہو مگر یاد رہتا ہے اور گفتگو میں مزاح کا عنصر برقرار رکھتا ہے۔
آج جن محاوروں کی بات ہم کر رہے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ جیسے کہ جان نہ پہچان، تو میرا مہمان ،ساس سے ڈرا، بیوی سے بھی پھونک پھونک کر بات کرتا ہے۔
آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا۔
شوہر کیا جانے آٹے دال کا ب بھاؤ۔
بیوی اوجھل، طبیعت سوجھل۔
شاعر شکل ہی سے پہچانا جاتا ہے۔
نہ کام کا، نہ کاج کا، دشمن اناج کا۔
کنوارا اپنی سیٹی سے پہچانا جاتا ہے۔
حجام بھی عہدہ دیکھ کر بال کاٹتا ہے۔
یہ تمام چند محاورے ہیں جو کہ ہس و مزاح سے بھرپور ہیں جنہیں آج معمولات زندگی میں استعمال بڑے لطف اندوز طریقے سے کیا جاسکتا ہے۔